وحدت کے لالہ زار جہاں میں کہاں نہیں

وحدت کے لالہ زار جہاں میں کہاں نہیں

توحید کی بہار جہاں میں کہاں نہیں


رشکِ گلِ ارم ہیں مدینے کے پھول بس

ویسے تو گل ہزار جہاں میں کہاں نہیں


ہر سمت جشنِ آمدِ سرور کی دھوم ہے

میلاد کی بہار جہاں میں کہاں نہیں


فیضِ نبیؐ کے پھول مہکتے ہیں ہر طرف

رحمت کے لالہ زار جہاں میں کہاں نہیں


اسوہ رسولِ پاک کا چھوڑا ملی سزا

ہم آج بے وقار جہاں میں کہاں نہیں


ہم ہی نہیں زمانے میں صدیق کے غلام

شیدائے یارِ غار جہاں میں کہاں نہیں


کوئی عمر سا عادل و فیصل نہ مل سکا

منصف تو بے شمار جہاں میں کہاں نہیں


عثماں غنی کے جیسا نہ کوئی ہوا غنی

یوں اغنیا ہزار جہاں میں کہاں نہیں


اے بابِ شہرِ علم ترے فیضِ علم کا

امواجِ آبشار جہاں میں کہاں نہیں


دنیا میں جو ہیں منکرِ تطہیرِ عائشہ

ان پر خدا کی مار جہاں میں کہاں نہیں


احسؔن نبیؐ کے تم ہی ثنا خواں نہیں فقط

تم جیسے بے شمار جہاں میں کہاں نہیں

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

درودِ پاک کے انوار آتے جاتے ہیں

ہر شعر مرا مدحتِ طاہر کی طرح ہے

جہاں بھی ہو وہیں سے دو صدا سرکار سُنتے ہیں

میں کسی سے کچھ نہیں مانگتا مرا آسرا کوئی اور ہے

نور بہتا ہو جہا ں تشنہ لبی کیسے ہو

اے شہِ دوسرا خاتم الانبیا

نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا

تیرا دربار ہے عالی آقاؐ

سامنے جب درِ اقدس ہو تو ایسا کرنا

ویرانے آباد نہ ہوتے، ایک جو ان کی ذات نہ ہوتی