یادِ نبی کو دِل سے نکالا نہ جائے گا
سینے میں دَرد غیر کا پالا نہ جائے گا
تَب تک نہ جائے گا کوئی جنّت میں دوستو
جب تک بِلال رنگ کا کالا نہ جائے گا
سرحشر جب اُٹھائیں گے چہرے سے وہ نقاب
یُوسف سے بھی پھر ہوش سنبھالا نہ جائے گا
کھاتا ہے جو حُضور کے لنگر کو شوق سے
غَیروں کا اُس کے منہ میں نوالا نہ جائے گا
سارے جہاں کی ٹالے گا روزِ حشر خدا
لیکن کہا حضور کا ٹالا نہ جائے گا
مل جائے گر نصیب سے خاکِ پائے رسول
پھر سُرمہ کوئی آنکھ میں ڈَالا نہ جائے گا
حاکؔم کہوں گا قبر میں مَیں ہُوں حضور کا
جز اِس کے دیا اور حوالہ نہ جائے گا
شاعر کا نام :- احمد علی حاکم
کتاب کا نام :- کلامِ حاکم