یہ سروری ہے بھلا کیا سکندری کیا ہے

یہ سروری ہے بھلا کیا سکندری کیا ہے

درِ نبیﷺ کا گدا ہوں مجھے کمی کیا ہے


فدا نہ ہو جو نبیﷺ پر وہ اُمتّی کیا ہے

جو گیت گائے نہ اُن کے وہ آدمی کیا ہے


درِ رسولﷺ پہ لے چل جنونِ عشق مجھے

بغیر آقاﷺ کے گزرے وہ زندگی کیا ہے


تڑپ رہا ہے جو روضے کی حاضری کے لیے

اُسی غریب سے پوچھو کہ بے بسی کیا ہے


یہ چاندنی تو رُخِ مصطفیٰ ﷺ کا ہے صدقہ

رُخِ حضورﷺ کے آگے یہ چاندنی کیا ہے


میں مانتا ہوں بھرا ہے جہاں فقیروں سے

بدل نہ دے جو مقدر فقیری کیا ہے


بڑا کرم ہے نیازی مدینے والے کا

کرم نہ ہو جو نبی ﷺ کا تو زندگی کیا ہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

یا نبیؐ صلِ علیٰ وردِ زباں ہو جائے

ہم چاہیں کر لیں جتنی بھی مدحت حضور کی

ہے دل میں عشقِ نبیﷺ کا جلوہ

خود کو دیکھا تو ترا جُود و کرم یاد آیا

مسلّط کفر نے کر دی ہے آقاؐ جنگ امّت پر

زندگی میں گدا ہو کے بھی سُلطان رہا ہوں

جرات نہیں کسی کو جہاں قیل و قال کی

جو کچھ بھی ہے جہان میں

دو جگ وچ کھڑکیاں تاراں اَج ملناں ایں دونہہ یاراں

دِل کو آئینہ بنایا گیا جن کی خاطِر