یہ آرزو نہیں کہ مجھے سیم و زر ملے

یہ آرزو نہیں کہ مجھے سیم و زر ملے

سب کچھ ہی وار دوں جو تر ا سنگِ در ملے


مانگو دعا کے قربِ شہِ ؐ بحرو بر ملے

نعمت یہی ہے صاحبِ نعمت اگر ملے


آساں نہیں جلوہِ سرکارؐ دیکھنا

اس کیلئے ہے شرط کہ تاب ِ نظر ملے


ہم کو بھی دردِ عشقِ محمدؐ کی بھیک دے

یارب ہمیں بھی صدقہِ خیر البشرؐ ملے


شا مل کرو دعائیں وسیلہ درود کا

گر چاہتے ہو تم کہ دعا کو ثمر ملے


جس انجمن میں ان کا سگِ بے ہنر گیا

اٹھ کر بڑے تپاک سے اہلِ ہنر ملے


یہ میری آرزو ہے رہے آرزو کی لا ج

سوز و گدازِ عشق ملے چشمِ تر ملے


جو غم شبِ فراق سے خالدؔ ہوئے طلوع

ان کے جلو میں ہم کو تو شمس و قمر ملے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

یہ تن میرا پیار کی نگری نگر کے اندر تو

نبی کے ذکر کی محفل سجائے بیٹھے ہیں

زمانے بھر کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

حُبِ سرور جس کی خاطر جان ہے ایمان ہے

یہ کس کی تشریف آوری پر بہار مژدہ سنا گئی ہے

دل اوہ دل جس دل وچہ اے پیار محمدؐ دا

عکسِ رُوئے مصطفےٰؐسے ایسی زیبائی مِلی

اَکھ روندی اے جد آوا دے دربار دے چیتے آوندے نے

خُلد کے منظر مدینے میں نظر آئے بہت

وہ بے مثال بھیک شہِ بے مثال