ذوقِ نظّارہ کو ہر وقت سفر میں رکھیے

ذوقِ نظّارہ کو ہر وقت سفر میں رکھیے

سبز گنبد کی فضا اپنی نظر میں رکھیے


عکس محبوبِؐ خدا قلب گُہر میں رکھیے

پھر گہر کو صدفِ دیدۂ تر میں رکھیے


تذکرہ آپؐ کے اوصاف کا ہے کارِ ثواب

شرط ہے اس کا تقاضا بھی نظر میں رکھیے


جس میں حضرتؐ پہ فدا ہونے کا جذبہ ہی نہ ہو

ایسے ایمان کو لے جائیے، گھر میں رکھیے


وہ بشر بھی ہیں، مگر صرف بشر ہی تو نہیں

یہ پرکھ مسئلۂ نور و بشر میں رکھیے


اُن کی اُلفت سے نہیں ہے کوئی شے بھی افضل

راہِ عقبیٰ کے اِسے زادِ سفر میں رکھیے


جن کا اُس نُورِ مجّسم سے نہ ہو ربطِ نیاز

ایسے مشکوک عناصر کو نظر میں رکھیے


عشقِ سرکارؐ کی دولت کو کریں عام نصیرؔ

گھر کی دولت ہے، مگر اِس کو نہ گھر میں رکھیے

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

دشمنِ جاں بھی ترے مدح سرا ہو جائیں

سرکار یہ نام تمھارا، سب ناموں سے ہے پیارا

محبوب مدینے والے دے دربار توں ملدا ہر ویلے

جد تیکر اے دُنیا رہنی قائم تے آباد

در نبی یہ مقدر جگائے جاتے ہیں

خالق کی ثنا نعتِ شہنشاہِ مدینہ

معمورِ تجلّی ہے مِرے دِل کا نگینہ

جن کو محبوبِ خدا کہتے ہیں

خدا گواہ کہ بے حدّ و بے کراں ہیں حضُورؐ

کچھ اور خیالوں میں لایا ہی نہیں جاتا