کرم کے بادل برس رہے ہیں

کرم کے بادل برس رہے ہیں

دلوں کی کھیتی ہری بھری ہے


یہ کون آیا کہ ذکر جسکا

نگر نگر ہے گلی گلی ہے


یہ کون بن کر قرار آیا

یہ کون جانِ بہار آیا


گلوں کے چہرے ہیں نکھرے نکھرے

کلی کلی میں شگفتگی ہے


دیئےگلوں کے جلائے رکھنا

نبیؐ کی محفل سجائے رکھنا


جو راحتِ دل سکونِ جاں ہے

وہ ذکر ذکرِ محمدیؐ ہے


نبیؐ کو اپنا خدا نہ مانو

مگر خدا سے جدا نہ جانو


ہے اہلِ ایما ں کا یہ عقیدہ

خدا خدا ہے نبیؐ نبیؐ ہے


نہ مانگو تم دنیا کے خزینے

چلو نیازی چلیں مدینے


کہ بادشاہی سے بڑھ کے پیارے

نبیؐ کے در کی گداگری ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

میری خوش بختی کے آثار نظر آتے ہیں

مرا کل بھی تیرے ہی نام تھا

سرمایہء اشکِ رواں سایہ کُند بَر عاصیاں

بدن میرا یہاں پر ہے مگر ہے جاں مدینے میں

دِل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو ترا شیدائی

نعتیہ اشعار

جب بھی اٹھ جاتے ہیں رحمت لیے ابروئے نبی

جب سے وہ دلدار ہوئے ہیں

خردِ ارض و سما سیّد مکی مدنی ؐ

دامنِ دل مرا کھنچنے لگا بطحا کی طرف