محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں

محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں

آتے ہیں وہی جن کو سرکار بلاتے ہیں


وہ لوگ خدا شاہد قسمت کے سکندر ہیں

جو سرور عالم کا میلاد مناتے ہیں


میخوارو ذرا جانا میخانہ سرور میں

وہ جامِ کرم اب بھی بھر بھر کے پلاتے ہیں


سرکار کی رحمت کا اندازہ نہیں ان کو

جو ہم کو جہنم سے دن رات ڈراتے ہیں


جن کا بھری دنیا میں کوئی بھی نہیں والی

اُن کو بھی میرے آقا سینے سے لگاتے ہیں


دامان کریمی کی وسعت تو ذرا دیکھو

مجھ جیسے نکمے کو کملی میں چھپاتے ہیں


اُن لوگوں کی عظمت کا اللہ بھی ذاکر ہے

گن آپ کی عظمت کے دن رات جو گاتے ہیں


جو شاہ مدینہ کو لج پال سمجھتے ہیں

دامان طلب بھر کر محفل سے وہ جاتے ہیں


اس آس پہ جیتا ہوں کہہ دے کوئی یہ آکر

چل تجھ کو مدینے میں سرکار بلاتے ہیں


اللہ کے خزانوں کے مالک ہیں نبی سرور

یہ سچ ہے نیازی ہم سرکار کا کھاتے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

عَجب کرم شہِ والا تبار کرتے ہیں

رونقِ دو جہاں آپ ہیں

سراپا عکسِ حق روئے مبیں ہے

فضا میں اُن کے ہونٹوں کی صدا ہے

زیارت کر چکی بیدار خوابی یارسولؐ اللہ

بھردو جھولی مری یا محمدؐ لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی

یاد وچہ روندیاں نیں اکھیاں نمانیاں

میں نے دیکھا نہ سنا ہے اُس کو

ہوئی مصطفیٰ کی نظر اگر نہیں کوئی فکر حساب میں

حضور! کیا منہ ہے اب ہمارا جو پاس آئیں