رسُولوں میں ممتاز و اکبر تمہیں ہو

رسُولوں میں ممتاز و اکبر تمہیں ہو

پیمبر بھی مانے پیمبر تمہیں ہو


تمہاری تجلّی ہے کون و مکاں میں

حقیقت میں ماہِ منّور تمہیں ہو


تمہیں نے دکھائی ہے راہ ِ حقیقت

تما مئ عالم کے رہبر تمہیں ہو


کہو تو تمہیں راز دل کا بتا دوں

سُنو حسرتِ قلبِ مضطر تمہیں ہو


بناؤ تو مرضی بگاڑو تو مرضی

کہ قسمت تمہیں ہو مقدر تمہیں ہو


تمہاری طرف ہے نظر عاصیوں کی

شفاعت کُنِ یوم محشر تمہیں ہو


تمہیں تو ہو بہزؔاد کے دل میں پنہاں

مدینہ میں بھی جلوہ گستر تمہیں ہو

شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی

کتاب کا نام :- نعت حضور

دیگر کلام

جو واسطہ نبیﷺ کا دے کر صدا نہ دے گا

ہم سے اب ہجر ہمارا نہیں دیکھا جاتا

صَلِّ عَلیٰ صَلِّ عَلیٰ

سینے میں گر ہمارے قرآن ہے تو سب کچھ

زمیں سے عرش تک ہے آپؐ کا دربار کیا کہنے

سات افلاک ترےؐ پورب و پچھم تیراؐ

کمی جو آنے نہ دے محبت میں

تضحیکِ ذاتِ سید ابرار ہے غلط

جس نے اُن کا جمال دیکھا ہے

مجھ کو بھی ملے اذنِ سفر سیدِ سادات