ہوم
نعت
حمد
منقبت
کتب
شعرا
بلاگز
بہزاد لکھنوی
یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
پھر در مصطفیﷺ کی یاد آئی
تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
تصور میں مدینہ آ گیا ہے
شکر صد شکر کہ رہتی ہے
جسے عشق شاہ رسولاں نہیں ہے
جن کا ہے طیبہ مقام
جس کی جاں کو تمنّا ہے دل کو طلب
تم سے کیفِ حضوری بیاں کیا کروں
رَہرو ہر راہ سے ہٹ کر سُوئے بطحا چلیں
ہاتھ میں دامانِ شاہِ دو جہاں رکھتا ہوں میں
دہر کے ہادی شاہِ ہُدا مالکِ کوثر صلِ علی ٰ
تجھ بن تڑپ رہے ہیں دونوں جہان والے
میری رُوحِ رواں مدینہ ہے
کئے جا صبا تو مدینے کی باتیں
اے شہِ بیکس نواز کوئی نہیں چارہ ساز
مرے دل میں ہے آرزوئے مُحمَّدؐ
شاہِ ہر دوسرا ہیں رسُولِ خُدا
رسُولوں میں ممتاز و اکبر تمہیں ہو
نہ کیوں دل جگر ہوں رہین ِ مدینہ
کہوں کیوں نہ ہر وقت ہائے مدینہ
شاہِ دیں وجہِ دوسرا تم ہو
خُدایا نئی زندگی چاہتا ہوں
قلب کی التجا مدینہ ہے
نہ پوچھو کہ کیا ہیں مدینے کی گلیاں
سرورِ عالی مقام جانِ دو عالم ہو تم
ہر درد کا ہوتا ہے درمان مدینے میں
مرا مدعا ہیں مدینے کی راہیں
کیوں نہ ہوں میں قربانِ محمدؐ
تم کعبہِء دل تم قبلہء جاں
Load More