دولت تھی مِرے پاس نہ مایہ

دولت تھی مِرے پاس نہ مایہ مِرے گھر میں

آقاؐ نے بلایا ہے مجھے اپنے نگر میں


ہے اسمِ محمدؐ کے اُجالوں کا تصدق

رہتا ہے ہمیشہ ہی اجالا مِرے گھر میں


کچھ ہار درودوں کے تو کچھ اشکِ ندامت

کیا خوب اثاثہ ہے مِرے زادِ سفر میں


ہے عرشِ معلٰی سے بھی آگے تری منزل

یہ چاند ستارے ہیں تِری گرد سفر میں


اپنا تو وظیفہ ہے ترے نام کی مالا

رہتا ہے زباں پر یہ مِری شام و سحر میں


رہتی ہے جلیل اب یہ دعا میرے لبوں پر

یہ عمر گزر جائے مدینے کے سفر میں

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

دیگر کلام

گرشاہِ دو عالم کے سہارے نہیں ہوتے

زہے شرف، مہربان ہیں کس قدر مِرے حال پر محمد ﷺ

اے امامِ عارفین و سالکیں

غم دیاں وا ورولیاں نے جند نمانی گھیر لئی

آقا کی زلفِ نور سے عنبر سحر ملے

درِ اقدس پہ مجھ کو بھی بلائیں گے کسی دن وہ

مہبطِ نور میں ہے نور سے ڈھالی جالی

بے نقطہ و نکتہ دانِ عالم

نامِ رسولؐ سے ہے نمودِ کمالِ فن

جہاں نظرِ محمد کا نشانہ ٹھہر جاتا ہے