دامنِ مصطفیٰؐ مرحبا مرحبا
ہے یہی آسرا مرحبا مرحبا
جس کی ضَو نے زمانے کو بخشی ضیا
چہرۂ والضحیٰ مرحبا مرحبا
ظُلمت شب کو جس نے اُجالا دیا
ہے وہ بدر الدُّجیٰ مرحبا مرحبا
ان کے کردار کے سارے گوشے حَسیں
پیکرِ دلربا مرحبا مرحبا
اُن کے اخلاق ہیں عظمتوں کے نشاں
اُن کی جُود و سخا مرحبا مرحبا
علم میں حِلم میں کوئی ثانی نہیں
اُن کا فہم و ذکا مرحبا مرحبا
جن کے اوصاف کی دے گواہی خدا
اُن کا صدق و صفا مرحبا مرحبا
جن کا اسم گرامی سکوں ہی سکوں
اُن کی ذاتِ عُلیٰ مرحبا مرحبا
جس پہ نازاں ہے خود آپ ربُ العُلیٰ
ذکرِ خیر الورٰیؐ مرحبا مرحبا
آپؐ کے نام کی رب نے کھائی قسم
اے حبیبِ خداؐ ! مرحبا مرحبا
ہے جو دروازئہ شہرِ علمِ نبیؐ
وہ علی مرتضیٰؓ مرحبا مرحبا
روزِ محشر میں ہے بیٹیوں کی اماں
فاطمہؓ کی رِدا مرحبا مرحبا
سب لُٹا کر نہ ماتھے پہ آئی شکن
اُن کا صبر و رضا مرحبا مرحبا
ابنِ حیدر نے اپنے لہو سے لکھی
داستانِ وفا مرحبا مرحبا
اپنے دامن میں لے کر تِری آل کو
سج گیا کربلا مرحبا مرحبا
میں ‘ جلیل ‘ اُن کے قدموں میں جونہی گرا
قدسیوں نے کہا مرحبا مرحبا
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی