کیسے ہماری قسمتِ خستہ ہو سامنے

کیسے ہماری قسمتِ خستہ ہو سامنے

محشر میں جب حضور کا چہرہ ہو سامنے


بے شک حیاء کرے گا مری قدسئِ اجل

وقتِ قضا جو آپ کا روضہ ہو سامنے


یہ تیری شانِ حسن کے شایان ہی نہیں

تیرا نہ ہو گیا ہو جو آیا ہو سامنے


میری تمام عمر فدا اس گھڑی پہ ہو

جب منتظر نظر کے مدینہ ہو سامنے


دوزخ کسی درودی کے آگے ہے اس طرح

جیسے کہ پہلوان کے بچہ ہو سامنے


اُن کی غیوب دانی پہ شک کس طرح کروں

مانندِ ہاتھ جن کے زمانہ ہو سامنے


ہے دردِ ہجر قلبِ تبسم میں یا نبی

مجھ کو بھی چین آئے خدارا ہو سامنے

دیگر کلام

یُوں نگاہوں نے کیا گُنبدِ خضرٰی کا طواف

بے دیکھے مدینے کی تصویر ہے آنکھوں میں

جب مدینے کی طرف کوئی نکل پڑتا ہے

ایماں کی نگاہوں سے مومن نے جدھر دیکھا

مدعائے کن فکاں ہیں رحمت اللعالمیں

سرکارِ مدینہ کی عظمت کو کیا سمجھے کوئی کیا جانے

محمد عرش ول چلے ستارے مُسکرا اُٹھے

نوازا جاتا ہے سنگِ در پر گداؤں کو بار بار واللہ

اس پہ ایمان بھی ایقان بھی ہم رکھتے ہیں

لطف محشر میں خداوندِ تعالی کرنا