علی حق علی

علی حق علی

علی حق علی


شہادت کو گود تو نے لیا

محبت کی رسم تجھ سے چلی


علی حق علی

بلندیِ فکر، منصب ترا


ہر اک آئنہ محدّب ترا

نگاہِ رسول، مکتب ترا


جو علم اُن کے پاس، وہ سب ترا

وصی الوصی، ولی الولی


علی حق علی

محمدؐ کا بھائی، شیر خدا


فراست نسب، صداقت نما

حمیّت سپر ، شجاعت قبا


ہدایت گجر، شریعت عصا

طریقت مکان، تصوّف گلی


علی حق علی

رضا اور صبر جادہ ترا


غبارِ سفر، لبادہ ترا

عمل کی طرح ارادہ ترا


نگاہوں سے دل کشادہ ترا

ترا شعلہ لطافت کلی


علی حق علی

دعائے غریب کا ہمسفر


بگڑتے نصیب کا چارہ گر

وہ کعبہ، خدا کا وہ پہلا گھر


پڑی اُس پہ تیری پہلی نظر

جہاں تیری پہلی دھڑکن جلی


علی حق علی

طلب کو شدید تو نے کیا


سماعت کو دید تو نے کیا

مجھے بھی مرید تو نے کیا


کرم یہ مزید تو نے کیا

کہ جاں، تیری آہٹوں میں ڈھلی


علی حق علی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

بانوانِ ملکِ عفّت امہات المومنین

یہ ہیں محمدؐ کے جگر پارے

حاصلِ دو جہاں نظام الدّینؒ

جب سے لبوں پہ نام جنابِ حسن کا ہے

دوشِ نبیؐ کہاں، یہ سناں کی فضا کہاں؟

خواجہ جی دل میں مرے کیا گل کھلایا آپ نے

جمال میں پیر حق نما کے شبیہ شاہ عرب کو دیکھا

جس نے دکھایا طیبہ و قبلہ تم ہی تو ہو

سوہنی صُورت سوہنی خصلت سوہنی چال علی دی

عظمتوں کا نشاں سیدہ عائشہ