لبِ رسول کی دعا حسین تھا حسین ہے

لبِ رسول کی دعا حسین تھا حسین ہے

ہر ایک دل کی التجا، حسین تھا حسین ہے


حسین با کمال ہے، وہ فاطمہ کا لال ہے

سخی، متین ، باصفا ، حسین تھا حسین ہے


وہ پنجتن کی آن ہے، وہ سیدوں کی شان ہے

خدا کے دین کی بقا، حسین تھا حسین ہے


دل و نظر کا چین ہے، علی کا نورِ عین ہے

رئیسِ اہلِ کربلا، حسین تھا حسین ہے


شہادتوں کی رِیت ہے، صداقتوں کی جیت ہے

محبتوں کی انتہا ، حسین تھا حسین ہے


چلی ہے جس کی گفتگو، ہوئی ہے اس کی جستجو

مشامِ جان میں بسا، حسین تھا حسین ہے


دِلوں پہ جس کا راج ہے، ہمارے سر کا تاج ہے

شبابِ خلد کی صدا، حسین تھا حسین ہے


وہ روشنی ہے نور ہے، نگاہ کا سرُور ہے

نظر نظر کا مدعا، حسین تھا حسین ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

کیوں نہ ہو رُتبہ بڑا اصحاب و اہل بیت کا

ہر زمانے میں ہے تا بندہ حسین

کی دساں کتھوں تیک اے رسائی حسین دی

جمال میں پیر حق نما کے شبیہ شاہ عرب کو دیکھا

روشن ہُوا ہے دہر میں ایسا دیا حسین

کیسے کاٹوں رَتیاں صابر

دیارِ خلد میں جاہ و حشم حسین کا ہے

ملی تقدیر سے مجھ کو صَحابہ کی ثناخوانی

حضرت عائشہ نے جو اک بار

سرِ سناں سج کے جانے والے