قابلِ دید ہیں سب ماہ لقا لڑکے ہیں

قابلِ دید ہیں سب ماہ لقا لڑکے ہیں

نُور ہیں آپ نبیؐ ، نُور نُما لڑکے ہیں


مَہ وخورشید کی تابندہ فضا لڑکے ہیں

اپنے محبوبؐ کو خالق کی عطا ، لڑکے ہیں


طیّب اچھّے ہیں ، بَراہیم نہایت اچھّے

واقعی سارے زمانے سے جُدا لڑکے ہیں


رحمتیں خاص ہُوئیں قاسِم و عبداللہ پر

نُور ہی نُور سراپا بخدا لڑکے ہیں


صُورت اچھّی ہے تو فطرت میں پدر کا انداز

حاصلِ سلسلہ صدق و صفا لڑکے ہیں


اِن کے بے مثل روایات ہیں شاہد اِس پر

محرمِ شیوہ تسلیم و رِضا لڑکے ہیں


اِن کی توصیف، حقیقت میں سعادت ہے نصیؔر

نُورِ چشمانِ نبیؐ ، شانِ خدا لڑکے ہیں

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- فیضِ نسبت

دیگر کلام

قلادہ شاہِ جیلاں کا گلے میں ڈال رکھا ہے

تلوار

عارف بود کسے کہ دلش نسبتِ وِلا

سیدہ   امِ     ایمن     کرم     ہی     کرم

مہا راج غریب نواز کب گھر آؤ گئے

ان کی صورت نور کی تفسیر تھی

سن لو میری اِلتجا اچھے میاں

تیری خیر ہو وے اے شہنشاہا اج خیر اساں لے جانی ایں

عشقِ شاہِ دوسرا کی ابتدا صدیق ہیں

حضرت عائشہ نے جو اک بار