ساری دنیا میں جو سویرا ہے

ساری دنیا میں جو سویرا ہے

ابنِ حیدر یہ فیض تیرا ہے


شریعت مُصطفٰے بچانے کا

تیرے سر ہی حُسین سِہرا ہے


کربلا کو کہوں نہ کیوں جنّت

آلِ احمد کا یہ تو ڈیرا ہے


آؤ پُوچھیں یزید سے جا کر

تیرے مدفن میں کیوں اندھیرا ہے


ایک دن دیکھنا اَے حاؔکم تُم

سب کہیں گے حُسین میرا ہے

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

یا حاجی وارث علی پیا

کس کے دل کی ہیں دُعا حضرتِ سچل سرمست

سن سن مرا پیغام سن

نور کی شاخِ دلربا اصغر

طرزِ اُلفت میں محبت میں وفاداری میں

مجھا پیر نے پیشوا غوثِ اعظم

حکایت غمِ ہستی تمام کہتا ہوں

حُسین گُلشنِ تطہیر کی بہارِ مُراد

دین حق بچ گیا قربانیِ جاں ایسی تھی

یا علی ؑ وِرد کی پُکار ہُوں مَیں