اگر کوئے جناں کی راحتِ پیہم ضروری ہے

اگر کوئے جناں کی راحتِ پیہم ضروری ہے

تو سینے میں شہیدِ کربلا کا غم ضروری ہے


شبِ معراج دنیا کے ٹھہرنے سے ہوا ثابت

کہ جسمِ دو جہاں میں روحِ دو عالم ضروری ہے


تمنا ہے اگر صحرائے دل کو سبز کرنے کی

سرِ مژگاں گھنی برسات کا موسم ضروری ہے


ہمیں لا ترفعوا سے یہ سبق بھی سیکھنا ہوگا

تنفس بھی حضورِ شاہ میں مدھم ضروری ہے


حروفِ عجز سجدہ ریز ہو کر سرخرو ہوں گے

درِ تمدیح پر نوکِ قلم کا خم ضروری ہے


اگر ہے مزرعِ دل میں گلِ دیدار کی خواہش

زمینِ قلب میں حبِ نبی کا نم ضروری ہے


خطاؤں کے پرانے گھاؤ بھرنے کے لئے ناعت

لعابِ سرورِ کونین کا مرہم ضروری ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

محفل نعت جو سجاتے ہیں

ایہ محفل کرماں والی اے سبحان الله ، سبحان الله

اُن کی طرف بڑھیں گے نہ لُطفِ خد اکے ہاتھ

اگر ایمان کی آنکھوں سے دیکھو تو حقیقت میں

مدینہ دیکھ کر دل کو بڑی تسکین ہووے ہے

میرے کانوں میں خوشبو گھولتا جب تیراؐ نام آئے

ہر پھول کو فیضاں تری تعطیر سے پہنچا

نبی کی یاد کا جلسہ سجائے بیٹھے ہیں

بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ ہم گنہ گاروں کی بہتری کے لیے

وہی نظر جو ہے ما زاغ و ما طغیٰ کی امیں