محفل نعت جو سجاتے ہیں

محفل نعت جو سجاتے ہیں

وہ مرادیں دلوں کی پاتے ہیں


بھیجتے ہیں درود جو اُن پر

اُن کے خوابوں میں آپ آتے ہیں


گر پڑیں جو نبی کی چوکھٹ پر

اُن کو سرکار خود اٹھاتے ہیں


کاش طیبہ سے پھر پیام آئے

چل تجھے مصطفیٰ بلاتے ہیں


جب مدینے کی یاد آتی ہے

غم زمانے کے بھول جاتے ہیں


لو لگائے نبی کی یادوں سے

جس کو دنیا کے غم ستاتے ہیں


یاد ان کو کرو نیازی تم

سوئی قسمت نبی جگاتے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

کرو نہ واعظو! ، حور و قصور کی باتیں

میں کہ سگِ بلال ہوں

ایہہ منگتے تیرے دَر اُتّے لکّھاں آساں لے کے آئے نیں

ہر طرف بہاراں نے ہر طرف اُجالے نے

لب پہ پھر آئی ہے فریاد رسُول عربی

رسولِ خدا کی غلامی میں کیا ہے

صدشکر‘ اتنا ظرف مری چشم تر میں ہے

روک لیتی ہے آپ کی نسبت

دہر سے ہوگئی اصنام پرستی منسوخ

صحنِ مکہ میں بہار آئی ترےؐ آنے سے