غمگین کبھی ہوگا نہ رنجور ملے گا

غمگین کبھی ہوگا نہ رنجور ملے گا

جوان کا بھکاری ہے وہ مسرور ملے گا


میخانہِ سرکارؐ کے میخواروں میں اب بھی

سرمد کوئی شبلیؒ کوئی منصورؒ ملے گا


جس دل میں محمدؐ کی محبت کا کرم ہے

توحید کی مستی سے وہ مخمور ملے گا


پلتا ہے جو سرکارؐ کی آغوشِ کرم میں

حالات سے کس طرح وہ رنجور ملے گا


جس وقت پکارو گے کہیں انکے کرم کو

سرکار کا فیضان بد ستور ملے گا


ذکرِ شہِ ابرارؐ کو ایمان بنا لو

دامانِ طلب فیض سے معمور ملے گا


پلکوں پہ سجاؤ تو سہی اشکِ ندامت

دل بھی تمہیں انوار سے معمور ملے گا


ہو سکتا ہے مشکل میں کوئی کام نہ آئے

فیض سخیِ سرکار بدستور ملے گا


پڑھتا ہے درود آج جو سرکارؐ پہ خالدؔ

کل دامن ِ سرکارؐ میں مسرور ملے گا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

رقص و سرود و جام کی چنگ و رباب کی

ذکر کی محفل جما دینا بھی اُن کی نعت ہے

خیر مقدم کو نکل آیا ہے اشکوں کاجلوس

کرم چار سو ہے، جدھر دیکھتا ہوں

ہے کونین کے سر پہ رحمت نبی کی

ہے اگر زمانے میں شہر جو کوئی دلکش

تشریف لائی ذاتِ رسالت مآب آج

خوب انداز ہیں طیبہ کے بیابانوں کے

مجھ کو مہکار محسوس ہو آپؐ کی

قدرت نے میرے دل میں بھرے مصطفےٰؐ کے رنگ