آیا لبوں پہ ذِکر جو خیر الانام کا
غوغَا ہوا بلند دُرود و سلام کا
مُجھ پر نِثار ہونے لگیں مستیاں تمام
میں کر رہا تھا وِرد محمدؐ کے نام کا
جلوؤں کی بھیک دے مجھے اے جانِ مدعا
شہرہ ہے دو جہاں میں ترے فیضِ عام کا
سب لیکے آرہے ہیں مُرادیں ، مَیں اپنا دِل
کرلیجئے قبول یہ تحفہ غُلام کا
اسریٰ کی شب اُڑا جو غبارِ رہِ حضورؐ
غازہ بنا فلک پہ وہ ماہِ تمام کا
کشتی ہماری بحرِ حوادث میں جب پھنسی
دیکھا کمال ہم نے محمدؐ کے نام کا
شاہوں کی جِس کے سامنے پھیلی ہیں جھولیاں
میں ہوں فقیراس شہِ عالی مَقام کا
رشکِ ارم ہے دِل غمِ عِشقِ حبیبؐ سے
خالِدؔ ہے جب سے وِرد محمدؐ کے نام کا
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے