بہجت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

بہجت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

نزہت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


کاسب کو کہا دوست خدا کا ہے نبیؐ نے

محنت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


عزّت ملی ہر خادمِ بطحا کو جہاں میں

خدمت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


آداب بزرگوں کے سکھاتا ہے یہی در

شفقت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


کیا خوب زباں عرضِ ہنر کو ہے عطا کی

’’مدحت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے‘‘


طاہرؔ کو شریعت بھی اسی در سے ملی ہے

طاعت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

آپ ہیں کون و مکاں کی زندگی

تِری ذات سب کے ہے سامنے تُمہیں جانتا کوئی اور ہے

مَیں ہُو ں اُمّید وارِ شہِ دوجہاں

یہی نہیں کہ فقط دل لگانا آتا ہے

مصروف صبح و شام ہیں ان کی عطا کے ہاتھ

مثلِ جمال روئے تو شمس کجا قمر کجا

گھیرے ہوئے ہیں رنج و مصائب غم و الم

مدینے کی فضا ہے اور میں ہوں

بچھا ہے ہر طرف خوانِ محمّد ﷺ

جب تک اُن کے عشق میں ڈوبا نہ تھا