مَیں ہُو ں اُمّید وارِ شہِ دوجہاں

مَیں ہُو ں اُمّید وارِ شہِ دوجہاں

سبز گُنبد مِرا انتخابی نشاں


کُوچہء مصطفےٰ سے جو آئی ہَوا

کھُل گئیں حُجرہء ذہن کی کھڑکیاں


میرے اشعار ہیں یا بلالِ سخن

دے رہا ہے فصیلِ حرم سے اذاں


آپ کی ذات اظہارِ حقّ و یقیں

آپ کی با ت اعلانِ امن و اماں


لمحہ لمحہ اطاعت کرے آپ کی

آپ کی آہٹیں کارواں کارواں


آپ پیاسے کو دریا عنایت کریں

آپ کی رحمتیں بیکراں بیکرا ں


چاند سُورج سمجھتی ہے دُنیا جسے

آپ ہی کی مظفّر ؔ ہیں پرچھائیاں

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

ہے ترپ دا دل مدینے والیا

سنگ باریِ ظلم و ستم سے زخم جب جب بھی کھائے ہیں آقاؐ

مقصودِ زندگی ہے اِطاعت رسوؐل کی

جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں

لا مکاں کی خلوتوں میں جلوہ فرما آپؐ ہیں

کملی والیا تیری چھانویں پل دے

لیے دستِ کرم میں فیض کا دریا بلاتے ہیں

اے صاحبِ شوکت صل علیٰ

ہیں ارمان دل میں ہمارے ہزاروں

باعث کون و مکاں زینت ِ قرآں یہ نام