گھیرے ہوئے ہیں رنج و مصائب غم و الم

گھیرے ہوئے ہیں رنج و مصائب غم و الم

سرکار ہو کرم مرے سرکار ہو کرم


اپنی جبینِ شوق درِ شہ پہ ہے جو خم

دنیا اسے نہ سمجھے کبھی سجدۂ صنم


رب کے حضور جھکتا ہے اپنا سرِ نیاز

دل کی جبیں جھکائیں درِ مصطفیٰؐ پہ ہم


ٹھوکر میں اپنی رکھتا ہے تاجِ شہنشہی

جو بھی ہے خرقہ پوش گدائے درِ حرم


جب کوئی کر سکا نہ بیاں وصفِ مصطفیٰؐ

ممکن نہیں ہے نعتِ نبیؐ کرسکوں رقم


ہم سے متاعِ حُبِ پیمبر کو چھین لیں

ایمان کے لٹیروں میں اتنا کہاں ہے دم


مقبولیت دعا کی اگر رب سے چاہیے

مانگو نبیؐ کے صدقے میں دل سے بچشمِ نم


یا رب دکھا دے کوئے نبیؐ فضلِ خاص سے

طیبہ بہت ہے دور وسائل نہیں بہم


ہم عاصیوں کی حشر میں رکھ لیجیے گا لاج

اے شافعِ بروزِ جزا، اے شہِ اممؐ


اتراؤں کیوں نہ دولتِ نعتِ نبیؐ پہ میں

احسؔن یہی تو ہے مرا سرمایۂ قلم

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

یاشَہَنشاہِ اُمَم! چشمِ کرم

عاشق کو بھا سکے گی نہ رنگِ چمن کی بات

عرب کا مہ لقا ہے اور مَیں ہُوں

جیسے جیسے نور ظاہر آپ کا ہوتا رہا

چڑھیا چن صفر دا جسدم

در نبی پر جبیں ہماری جھکی ہوئی ہے جھکی رہے گی

خواب میں گنبد و مینار نظر آتے ہیں

آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں

درِ نبی سے ہے وابسطہ نسبتیں اپنی

عالم افروزہیں کس درجہ حرا کے جلوے