بیمارِ محبت کے ہر درد کا چارا ہے
سامانِ شفاعت کا روضے کا نظارا ہے
محبوبِ دو عالم کی رحمت ہی زمانے میں
ہر دکھ کا مداوا ہے ہر غم میں سہارا ہے
اس ہادیِٔ برحق کی تعلیم کے کیا کہنے
جس ذات پر اللہ نے قرآن اتارا ہے
اللہ نے سُن لی ہے فریاد سوالی کی
سرکارِ مدینہ کو جس نے بھی پکارا ہے
مرکز ہے نگاہوں کا روضہ ہی مدینے میں
گنبد کا نظارا ہی ہر آنکھ کا تارا ہے
اپنا تو وظیفہ ہے توصیف محمدؐ کی
ہر گام ظہوریؔ یہ معمول ہمارا ہے
شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری
کتاب کا نام :- نوائے ظہوری