چشم رحمت حضور فرمانا

چشم رحمت حضور فرمانا

آپ کی شان ہے کریمانہ


صرف میں ہی نہیں فدا تجھ پر

سارا عالم ہے تیرا دیوانہ


آپ آئیں غریب خانے پر

اک یہی عرض ہے گدایانہ


کیف و مستی سکون دیتا ہے

میرے ساقی تمہارا مے خانہ


چشم ساقی نے جس طرف دیکھا

کھل گیا اس طرف ہی مے خانہ


آپ کے ہاں پتہ نہیں چلتا

کون اپنا ہے کون بیگانہ


اس کی جھولی بھری ہے آقا نے

در پہ آیا ہے جو فقیرانہ


سب مریضوں کو فیض دیتا ہے

ہے مدینے میں جو شفا خانہ


میں نیازی نظر سے پیتا ہوں

میں نے دیکھی ہے مے نہ میخانہ

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

عشق کے مول ہر اک سانس بکا ہے میرا

نعت کا اہتمام بسم اللّٰہ

عشقِ نبی کی شمع جو دل میں جلا سکے

مِدحتِ نورِ مجسم کیا کریں

ذرّے ذرّے کو رہنمائی دی

خواہشِ دید! کبھی حیطۂ ادراک میں آ

ہر ذرّۂ وجود سے اُن کو پُکار کے

بھی کوئی توقع ہم نہیں رکھتے، زمانے سے

جو بھی سرکار کی توصیف و ثنا کرتا ہے

انگلی کا اشارہ ملتے ہی یک لخت قمر دو لخت ہوا