در نبی پر جبیں ہماری جھکی ہوئی ہے جھکی رہے گی

در نبی پر جبیں ہماری جھکی ہوئی ہے جھکی رہے گی

ہمارے سینے سنہری جالی لگی ہوئی ہے لگی رہے گی


چلو ری سیکھو نبی کے در پر میرا نبی ہے کرم کا پیکر

شہ مدینہ کی دھوم گھر مچی ہوئی ہے مچی رہے گی


عمل سے خالی ہیں گرچہ داماں مگر ہمارا یہی ہے ایماں

نبی کی رحمت سے فرد عصیاں دُھلی ہوئی ہے دُھلی رہے گی


خدا ہے ذاکر میرے نبی کا کبھی نہ یہ ذکر ختم ہو گا

ازل سے میرے نبی کی محفل سجی ہوئی ہے سجی رہے گی


ہیں میرے لب پر نبی کی نعتیں خدا کے لطف و کرم کی باتیں

کرم ہے ان کا کہ بات میری بنی ہوئی ہے بنی رہے گی


ہوں آستان نبی کا منگتا ہے میرے دامن میں ان کا صدقہ

نبی کے صدقے میں میری جھولی بھری ہوئی ہے بھری رہے گی


کرم کی راتیں کرم کے دن ہیں اسی یقیں ہی سے مطمئن ہیں

نگاہ رحمت ہماری جانب اٹھی ہوئی ہے اٹھی رہے گی


لحد کا ڈر ہے نہ خوف محشر شفیع محشر ہیں میرے سرور

ہمارے سر پر کرم کی چادر تنی ہوئی ہے تنی رہے گی


مکین خضری مدینے والے نیازی صدقے تیری عطا کے

تمہاری نسبت سے کھوئی قسمت کھری ہوئی ہے کھری رہے گی

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

تِرا شکریہ تاجدارِ مدینہ

بہت چھوٹا سہی لیکن مدینے کی نظر میں ہوں

ذرّے جھڑ کر تیری پیزاروں کے

مجھ خطا کار پہ آقاؐ جو نظر ہو جائے

واہ دربار ہے ذی شان رسولِ عربیؐ

جیتے جی خواب میں دیدار ہوں جاناں تیرے

اک در دے ہو کے بہہ گئے آں در در تے گدائیاں کیتیاں نئیں

اب تو در پہ خدارا بلا لیجئے یا نبی تیرے دربار کی خیر ہو

محبوبِ کبریا کی ہے رحمت حروف نور

نہیں ہے لا اِلٰہ کوئی مگر اللہ ، اِلا اللہ