دربارِ نبیؐ سایہء رحمت بھی رِدا بھی

دربارِ نبیؐ سایہء رحمت بھی رِدا بھی

انوار کی رم جھم بھی کرم جود و سخا بھی


انساں ہی درودوں کی سجاتے نہیں محفل

کرتے ہیں یہی کام فرشتے بھی خدا بھی


صد شکر یہ اعزاز مرے حصے میں آئے

ہوں اُمتی اُنؐ کا میں ثناء گو بھی گدا بھی


جس دل میں تریؐ یاد بسی شاہِ دوعالمؐ

وہ مہکا ہوا دل ہے مدینہ بھی حرا بھی


آیا بھی نہیں حرفِ طلب نوکِ زباں پر

مختارِ دوعالمؐ کی عنایت سے ملا بھی


دُنیا پہ تسلط تھا فقط زرد رُتوں کا

بدلی ترےؐ آجانے سے موسم کی ادا بھی


اللہ سے مانگی ہے محمدؐ کی رفاقت

مانگی ہے سرِ حشر شفاعت کی ردا بھی


بیمارِ غمِ دل سے کہو جائے مدینہ

ملتی ہے توجہ بھی دِلاسہ بھی دوا بھی


اشفاقؔ بھروسہ ہے مجھے خالقِ کل پر

ہو جائے گی مقبول حضوری کی دُعا بھی

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

مدینے وچ میرا مہر مبیں اے

در چھڈ کے احمدِؐ مرُسل دا

سجےّ لولاک والا تاج تینوں

میرا قلم ہے نعت کے اِظہار کے قریب

آگیا ہے چین دل کو در تمھارا دیکھ کر

دل اپنے دا گھر مطلع انوار کری جا

اَکھ روندی اے جد آوا دے دربار دے چیتے آوندے نے

حج کا شَرَف ہو پھر عطا یاربِّ مصطَفٰے

پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زَار ہم

وقت کی آنکھ محو سفر تھی