دلِ ناداں نہ حرصِ دُنیا کر

دلِ ناداں نہ حرصِ دُنیا کر

صِرف سرکارؐ کی تمنّا کر


پڑھنا چاہے تو پڑھ درُود وسلام

لِکھنا چاہے تو نعت لِکھّا کر


دِن بھر اُن کے خیال میں ہو مگن

رات بھر اُن کے خواب دیکھا کر


اُن کا عِشق، اُن کا عشق، اُن کا عشق

اپنے اندر یہی اُجالا کر


اُن کا ذکر، اُن کا ذکر، اُن کا ذکر

یہی عادت بنا، وظیفہ کر


اگر اذنِ طلب نہیں آیا

اے دلِ بے قرار ایسا کر

شاعر کا نام :- عاصی کرنالی

کتاب کا نام :- حرف شیریں

دیگر کلام

وہ قافلے کب بھٹک رہے ہیں

تیری کملی دی ٹھنڈی ٹھنڈی چھاں سوہنیا

من ناچت ہے من گاوت ہے تورا جنم دیوس جب آوت ہے

پھر گلستانِ تخیّل میں کھلا تازہ گلاب

چل میرے قلبِ زار مدینہ شریف میں

وسے تیرا دربار پیا پا جھولی خیر فقیراں نوں

ایسا معطر ، ایسا معنبر

ساری دنیا سُکھ نال سُتی میں اٹھ اٹھ کے جاگاں

ہیں اہل محبت نغمہ سرا

اُن پہ لکھنا شِعار ہے میرا