دل و نظر کو سُرور آئے حضورؐ آئے

دل و نظر کو سُرور آئے ، حضورؐ آئے

پہن کے پوشاکِ نور آئے ، حضورؐ آئے


گناہ گارو خوشی سے جھومو منائو عیدیں

شفیعِ یوم النشور آئے حضورؐ آئے


عطا کی بارش کرم کے موتی لُٹا رہی ہے

حبیبِ ربّ ِ غفور آئے حضورؐ آئے


وہ شاہِ بطحیؐ کہ جس کا خالق ہے اسؐ پہ نازاں

ہمارا بن کے غرور آئے حضورؐ آئے


جہالتوں کی مصیبتوں میں پڑی تھی دُنیا

وہ لے کے علم و شعور آئے حضورؐ آئے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

صاحبِ فقر و غنا ہیں خواجہ

رُتبہ کراں بیان کی اس بے مثال دا

رفعت مرے آقاؐ نے وہ پائی شبِ معراج

محمّد ممجّد کی لب پر صدا ہے

اس کے فکر و فن کو بخشے گا خدا اوجِ کمال

آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں

دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو

کیوں عمر شرح زلفِ بُتاں میں گنوائی جائے

رسولِ ہاشمی جب حشر میں تشریف لائیں گے

مرکز نورو کرامت نوں مدینہ آکھاں