صاحبِ فقر و غنا ہیں خواجہ

صاحبِ فقر و غنا ہیں خواجہ احمد مَیروی

پیکرِ صبر و رضا ہیں خواجہ احمد مَیروی


فخر جن پر کر رہے ہیں شہ سلیماں تونسوی

وہ مریدِ با وفا ہیں خواجہ احمد مَیروی


خطۂ ویران کو مَیرا بنایا آپ نے

آپ ہی اس کی بِنا ہیں خواجہ احمد مَیروی


ارضِ مَیرا سے ہے جاری فیضِ خواجہؒ آج بھی

مخزنِ فیض و عطا ہیں خواجہ احمد مَیروی


جن کے چہرے کی زیارت قُفل توڑے کفر کے

کیا وجیہہ و خوش لِقا ہیں خواجہ احمد مَیروی


زہد و تقویٰ میں ہیں کامل پر سراپا عجز ہیں

اک فقیرِ بے ریا ہیں خواجہ احمد مَیروی


بھولے بھٹکے رہ نوردوں کو دکھائی راہِ حق

گم رہوں کے رہنما ہیں خواجہ احمد مَیروی


در پہ آئے، سائلوں کی جھولیاں بھرتے ہیں وہ

منبعِ جُود و سخا ہیں خواجہ احمد مَیروی


روز شب در پر کھڑے پیہم غریب و بے نوا

بے کسوں کا آسرا ہیں خواجہ احمد مَیروی


ناز کرتی ہے ولایت آج بھی جن پر جلیل

وہ رئیس الاولیاء ہیں خواجہ احمد مَیروی

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

دیگر کلام

رب نے جس کی مانی ہے تم اس نبیؐ کو مان لو

پاس جس کے زرِ حُبِ شہِ ابرار ہے بس

ہیں شہ بحر و بر مدینے میں

قلب و جاں میرے فدائے مصطفیٰؐ

اج آمد ہے اس سوہنے دی جو دو جگ نالوں سوہنا ایں

خوشبو ہمیں طیبہ کی سنگھانے کے لیے آ

عشق کی آہ و زاریاں نہ گئیں

زمین کے ہوں کہ باشندے آسماں والے

مرحَبا آج چلیں گے شہِ اَبرار کے پاس

سرخیاں حبِ نبی کی جس کے دل میں رچ گئیں