وداعِ طیبہ پہ آنکھوں سے جو گرے آنسو
زمینِ بخت کو شاداب کر گئے آنسو
انھی کو یاد کیا ہجر کے شبستاں میں
فراقِ شہرِ مدینہ میں ہیں جلے آنسو
کتابِ نعت کی تزئین کر رہا ہوں میں
ہیں آبدار خیالوں کو کر رہے آنسو
مواجہ پاک پہ آنکھیں ہی اشکبار نہ تھیں
ہمارے دستِ دعا پر بھی تھے سجے آنسو
ادب نے پہرہ بٹھایا ہوا تھا آنکھوں پر
درِ نبیؐ پہ بہے احترام سے آنسو
بتا رہا ہے یہ چہرہ ہر اک گلِ تر کا
کہ اس میں عشق و محبت کے ہیں گھلے آنسو
اُسے جہاں نے اِنھیں آپؐنے قبول کیا
کھلا کہ کحلِ بصارت سے ہیں بھلے آنسو
نبیؐ کے عشق میں ڈوبے ہوئے محبوں کے
دکھائی دیتے ہیں آنکھوں میں تیرتے آنسو
بہت ہیں قیمتی جن میں خلوص ہو طاہرؔ
مگر وہ شاہؐ کے امّت کے واسطے آنسو
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- ریاضِ نعت