ہر اک لب پر صدائے مرحبا ہے

ہر اک لب پر صدائے مرحبا ہے

جہاں میں آمدِ خیر الوریٰ ہے


تری آغوش میں دائی حلیمہ

زہے قسمت حبیبِ کبریا ہے


دو عالم میں نہیں تمثیل جس کی

وہ ذاتِ پاکِ محبوبِ خدا ہے


فلک پر کہکشاں کی بزمِ نوری

بفیضِ خاک پائے مصطفیٰؐ ہے


نگاہِ عشق میں خارِ مدینہ

گلِ ایمن سے عظمت میں سوا ہے


تہی دستو چلو شہرِ پیمبر

درِ جود و کرم طیبہ میں وا ہے


طریقِ مصطفیٰؐ پر چلنے والا

حقیقت میں غلامِ مصطفیٰؐ ہے


برائے منزلِ حق شہ کے صدقے

ہمارے سامنے راہِ وفا ہے


نہ گردِ کاروانِ غیر دیکھو

نبیؐ کا سامنے جب نقشِ پا ہے


اجل آئے تو بس طیبہ میں آئے

یہی احسؔن کی رب سے التجا ہے

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

اب تو بس ایک ہی دُھن ہے کہ مدینہ دیکھوں

اللہ اللہ یہ گناہگار پر شفقت تیری

جیتا ہوں مرے آقا

تلاشِ تابشِ انوار ہے کہیں تو فضول

جنت دیاں بھاویں گھلیاں نے تے بھاویں عرش معلیٰ اے

در کُھلا اے سارے عالم لئی میرے مولا کملی والے دا

آہ پورا مرے دِل کا کبھی اَرماں ہوگا

طہٰ دی شان والیا عرشاں تے جان والیا

نعت لکھنے کا جب بھی ارادہ کیا

.آپ خیر الانام صاحب جی