ہم پر کرم فرماتے رہنا

ہم پر کرم فرماتے رہنا

اپنے پاس بلاتے رہنا


اپنا تو بس کام یہی ہے

اپنی عرض سناتے رہنا


بگڑی بن جائیں گی باتیں

گیت نبی کے گاتے رہنا


سر رکھ کر ان کی چوکھٹ پر

سوئے بھاگ جگاتے رہنا


دل کی مرادیں بر آئیں گی

بزم نعت سجاتے رہنا


بعد فنا بھی نام رہے گا

ان کی دھوم مچاتے رہنا


غم کے بادل چھٹ جائیں گے

ان کو حال سناتے رہنا


ان کے نور کی باتیں سن کر

قسمت کو چمکاتے رہنا


صدقہ اپنی آل کا آقا

خواب میں آتے جاتے رہنا


سب کی بات بنانے والے

میری بات بناتے رہنا


آقا کی ہے فرض محبت

تم یہ فرض نبھاتے رہنا


پیارے نبی کی پیاری یادو

میرے دل میں آتے رہنا


عشق نبی کے جام نیازی

پیتے اور پلاتے رہنا

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

جو دیکھنے میں بڑے دیدہ ور نظر آئے

تارِ ربابِ دل میں نبی کی ہیں مِدحتیں

تاجور اُس کی زیارت کی دعا کرتے ہیں

لفظ کے بس میں نہ تھا عرضِ تمنا کرنا

مچی ہے دھوم کہ نبیوں کے تاجور آئے

ہر لب پر ہے ذکر یہ پیہم

کُٹیا میں ایک چراغ جلا اور مچ گئی

خدا کا ذکر کرے ذکرِ مصطفٰی ﷺ نہ کرے

وہ منزلِ حیات ہے وہ جانِ انقلاب

جس کا سر محمدﷺ کے در پہ خم نہیں ہوتا