تاجور اُس کی زیارت کی دعا کرتے ہیں

تاجور اُس کی زیارت کی دعا کرتے ہیں

ٹوٹے دل سے جو درِ شہ پہ صدا کرتے ہیں "


قربتِ خاکِ مدینہ ہو مقدر جن کا

کب بھلا خواہشِ خوشبوئے حنا کرتے ہیں


عدمِ رغبت کی شکایت نہ کیا کر دنیا !

ہم فقط مدحتِ محبوبِ خدا کرتے ہیں


چومنے والے ترے نعلِ مکرم کو شہا

دعویِ ہمسریٔ عرشِ عُلا کرتے ہیں


ہم تو ماحولِ مصائب میں تسلّی کیلئے

بیٹھ کر تذکرہِ کرب و بلا کرتے ہیں


لذتِ وصل سے ہوتے شناسا وہی لوگ

اپنی آنکھوں سے جو اشکوں کو جدا کرتے ہیں


رب کی طاعت میں فقط ایک تبسم ہی نہیں

عالمیں سیدِ عالَم کی ثناء کرتے ہیں

دیگر کلام

پیکرِ نور ہے وہ نور کا سایا کب ہے

غمگین کبھی ہوگا نہ رنجور ملے گا

غم دیاں وا ورولیاں نے جند نمانی گھیر لئی

تاجور اُس کی زیارت کی دعا کرتے ہیں

شیریں ہے مثلِ حرفِ دُعا نام آپؐ کا

کیوں نہ دل میں وقعت ہو اس قدر مدینے کی

جب تک اُن کے عشق میں ڈوبا نہ تھا

اے محبِّ رونقِ عالمیں! ہو عطا تبسمِ مصطفٰی

دل سے جو غلامِ شہِ ذیشاں نہیں ہوگا

میں نازشِ مہر و ماہ چہرے کی