اس سے ظاہر ہے مقام و مرتبہ سرکار کا

اس سے ظاہر ہے مقام و مرتبہ سرکار کا

ہے سرِ عرشِ معلیٰ نقشِ پا سرکار کا


جس نے دیکھا اک نظر وہ ہو گیا سرکار کا

دیکھنے والوں نے دیکھا معجزہ سرکار کا


کام کرتا ہے یہاں بھی، بھیج کردیکھو درود

ہے مدینے میں بھلے دارالشفا سرکار کا


حشر کے میدان میں اپنی شفاعت کے لئے

آسرا ہے تو ہمیں بس آسرا سرکار کا


زلف عنبر بو ہے ان کی آیتِ والیل میں

والضحیٰ میں چہرئہ شمس الضحیٰ سرکار کا


کس طرف سے وہ ابھی گزرے ہیں، اصحابِ نبی

کر لیا کرتے تھے خوشبو سے پتہ سرکار کا


باوضو ہوکر درودِ پاک پڑھتی ہے ردیف

نعت میں لاتا ہوں میں جب قافیہ سرکار کا


رات دن پڑھتے رہیں گر اپنے آقا پر درود

ہم نہ کر پائیں گے پھر بھی حق ادا سرکار کا


عشقِ سرکارِ دو عالم کا تقاضہ ہے شفیقؔ

ہو ہمیشہ ہی زباں پر تذکرہ سرکار کا

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

کوئی مثل نہیں اس ڈھولن کی جگ سارا جس کا شیدائی

میری آنکھوں میں عقیدت کی خوشی زندہ رہے

ہوجائے گی ہر شوکتِ شاہانہ سبوتاژ

کرم ان کا نہیں تو اور کیا ہے

قول تشنہ نہیں مصطفےٰ آپ کا

تم پہ سَلام ِ کِر دگار

بَہُت رنجیدہ و غمگین ہے دل یارسولَ اللہ

آمدِمصطفٰیؐ کی خوشی نعت ہے

نبی یا نبی کا وظیفہ بہت ہے

سوہنے دا سوہنا نگر وسدا روے