عشق احمدﷺ چاہیئے، حُب مدینہ چاہئے

عشق احمدﷺ چاہیئے، حُب مدینہ چاہئے

جو انہیں دیکھا کرے وہ چشم بینا چاہئے


زندگی اور موت دونوں ان کے غم میں ہوں بسر

ایسا مرنا چاہئے اس طرح جینا چاہئے


ایسی خوشبو ، تا ابد جس کا اثر زائل نہ ہو

جسم سرکار مدینہ کا پسینہ چاہئے


بارش انوار برسے گی مسلسل صبح تک

ذکر نور مصطفی میں اک شبینہ چاہئے


منزل حب الہی تک پہنچنے کے لئے

سرور کونین کی الفت کا زینہ چاہئے


حشر کے سیلاب میں محفوظ رہنے کے لئے

آل احمدﷺ کی محبت کا سفینہ چاہئیے


ہے تری درگاہ میں یا رب تمنائے ریاض

دفن ہونے کے لئے خاک مدینہ چاہئ

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

ہے ڈبی غم دے وچ میری کہانی یا رسول اللہ

ایسے مریض کا بھری دُنیا میں کیا علاج

مومنو دین کے سردار چلے آتے ہیں

سرد ہوا نفرت کا جہنم کِھلے پیار کے پھول

اونچوں سے اونچی میری سرکار ہے

آبلے ہوں پاؤں میں آب آبدیدہ ہو

خوش نصیبی! ترا آستاں مل گیا

لکھ رہی ہوں نعت میں لے کر سہارا نور کا

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا

اَب کوئی لمحہ کوئی پَل کٹتا نہیں درُود بِن