جب اتار دیتا ہوں، حرفِ نعت کاغذ پر

جب اتار دیتا ہوں، حرفِ نعت کاغذ پر

جھوم جھوم جاتی ہے، کائنات کاغذ پر


زلفِ معتبر کی لٹ، شعر میں رقم کر دی

ہو گئی فدا یکسر، کالی رات کاغذ پر


شکر بے عدد یا رب، بارگاہِ مدحت میں

بار بار جھکتا ہے، میرا ہات کاغذ پر


کس قدر کیا ہم نے، ذکرِ سرورِ عالم

قدسیوں نے لکھی ہے، ساری بات کاغذ پر


اذنِ نعت فرما کر، آپ نے کیے آقا

لطفِ خاص خامہ پر، التفات کاغذ پر


سیرتِ محمدﷺ کا، تذکرہ کیا میں نے

منکشف ہوئے سارے، معجزات کاغذ پر


بعدِ مرگ مالک نے، پوچھنا ہے کیا لائے

شعر لکھ کے دیدوں گا، پانچ سات کاغذ پر

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

غم نہیں جاتی ہے جائے ساری دنیا چھوڑ کر

نعت کی ہے گزارشیں لایا

خدا سے کہیں مصطفیٰ کون ہے

تسکینِ مساکیں ہے تِری شانِ کریمی

خود اپنا قصیدہ ہے نامِ محمد

اب اس منزل پہ عمر مختصر ہے

میرا ماہی ماہی اللہ دا ہے

وہ اپنے کردار کی زبانی

جب یاد نبی میں اشکوں کے پلکوں پہ چراغاں ہوتے ہیں

کہوں کیاحال زاہد گلشنِ طیبہ کی نزہت کا