جس کی دربارِ محمد میں رسائی ہوگی

جس کی دربارِ محمد میں رسائی ہوگی

اس کی قسمت پہ فدا ساری خدائی ہوگی


سانس لیتا ہوں تو آتی ہے مہک طیبہ کی

یہ ہَوا کوچہ سرکار سے آئی ہوگی


روزِ محشر نہ کوئی اور سہارا ہوگا

سب کے ہونٹوں پہ محمد کی دُہائی ہوگی


چاند قربان ہوا ان کا اشارا جو ہوا

وہبھی جب انگلی اٹھائی ہوگی


دل تڑپ جائے گا اے زائرِ بطحا تیرا

تیری جس وقت مدینے سے جُدائی ہوگی


تجھ سےکچھ بھی نہ نکیروں نے ظہوری پوچھا

قبر میں نعتِ نبی تونے سنائی ہوگی

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

کسی شب خواب میں ایسا شہِ ابرار ہو جاتا

مہربانی آپ کی ہونے لگی

پُرسان عمل پیشِ خدا کوئی نہ ہوگا

امیرِ بحر و بر جیسا رسولِ خوش نظر جیسا

لذّتِ عشق ہے کیا پوچھیے پروانے سے

رات دن اُن کے کرم کے گیت ہم گاتے رہے

نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا

دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں

نطق و بیان و ہمّتِ گفتار دم بخود

میں نعت لکھ دوں کریم آقا ردیف کر کے