جس نے نمازِ عشق ِ شہ ِ دیں ادا نہ کی

جس نے نمازِ عشق ِ شہ ِ دیں ادا نہ کی

رب کی عبادتوں سے بھی اُس نے وفا نہ کی


سب کچھ مجھے دیا ہے رسولِ کریم نے

ایسی کوئی بھی چیز نہیں جو عطا نہ کی


پھرکیسی اُس کی شاعری پھرکیسا اُس کا فن

جس نے کبھی رسولِ خدا کی ثنا نہ کی


پڑھتے رہے ہم آیتِ تبت یدآ سدا

گستاخِ مصطفےٰ کی مروت ذرا نہ کی


آئی تھی میرے گھر میں بڑے اہتمام سے

میں نے درود پڑھ کے مصیبت روانہ کی


احمد رضا کے نقشِ قدم پر چلے سدا

اہلِ دول کی ہم نے ذرا بھی ثنا نہ کی


جب تک درِ رسول پہ حاضر رہے شفیقؔ

ہم نے وہاں نمازِ خموشی قضا نہ کی

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

عصیاں سے تطہیر ملی

تیری زلف چہ دِل جئے باغی نوں

اس طرح جانِ دو عالم ہے دل و جان کے ساتھ

لیے دستِ کرم میں فیض کا دریا بلاتے ہیں

خدا دا نظارا نظارا نبی دا

جدوں آوندی یاد مدینے دی اکھیاں چوں اتھرو وگدے نے

غارِ حرا کی کالی چٹانیں

رونق ہو زندگی کی اِس میں بہار تُم سے

مدینے میں بھریں گے کاسہ و دامان کہتے ہیں

جس کو کرنی ہو متاعِ روزِمحشر مجتمع