خوب ہے سیدِ ابرار کا اندازِ کرم

خوب ہے سیدِ ابرار کا اندازِ کرم

خاطیوں کو بھی عطا کر دیا ہے نازِ کرم


دے دیا اسمِ محمد کا وظیفہ ہم کو

یوں کیا خالق و مالک نے عیاں رازِ کرم


آپ کو دیکھ کے اشجار و حجر بول پڑے

چشمِ افلاک نے دیکھا ہے یہ اعجازِ کرم


مجھ کو بھی روضۂ اطہر کی زیارت بخشی

مجھ سے خاطی کو دیا آپ نے اعزازِ کرم


اول الخلق ہوئے رونقِ کونین ہوئے

یوں ازل سے کیا سرکار نے آغازِ کرم


فاتحِ مکّہ نے ہندہ کو معافی دے دی

دیکھیے رحمتِ کونین کا افرازِ کرم


اس سے پہلے کہ خطائیں ہمیں رسوا کر دیں

ڈھونڈ لے گی ہمیں میزان پہ آوازِ کرم

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

کوئی بھی نہ محبوبِ خُدا سا نظر آیا

بہر دیدار مشتاق ہے ہر نظر دونوں عالم کے سرکار آجائے

سر شام گنبدِ سبز تک جو با احترام نظر گئی

بے حسی راہ نما ٹھہری ہے

ثانی ترا کونین کے کشور میں نہیں ہے

قطرہ مانگے جو کوئی

مرا محبوب کیسا ہے کوئی قرآن سے پوچھے

شاہ خیر الا نام آتے ہیں

کیا ہے نامِ مصطفیؐ زباں سے لف

یا شاہِ مدینہ دل کا مرے ارمان یہ پُورا ہو جائے