خدایا ان کے در کی حاضری لکھ دے مقدر میں
وہ جن کے نامِ نامی سے اجالے ہیں مرے گھر میں
مزاجِ صبح کو اپنالیا جب رات نے دیکھا
اندھیروں کا گزر ممکن نہیں شہرِ منور میں
بہ باطن کیا ہیں وہ، اس سے تو بس اللہ واقف ہے
بظاہر تو زمیں پر آئے ہیں انساں کے پیکر میں
انہی کو بیچ کر اپنی شفاعت ہم خریدیں گے
گہر ہم نے چھپا رکھے ہیں جو پلکوں کی چادر میں
یہ ممکن ہی نہیں حاصل نہ لطفِ خاص ہو اُن کا
وہ جن کی یادوں میں، جن کا سودا ہے مرے سر میں
شاعر کا نام :- اختر لکھنوی
کتاب کا نام :- حضورﷺ