عِشق حضرتؐ نہیں تو کچھ بھی نہیں

عِشق حضرتؐ نہیں تو کچھ بھی نہیں

گر یہ دَولت نہیں تو کچھ بھی نہیں


ان کی چو کھٹ پہ سر ہو دَم نِکلے

ایسی قِسمت نہیں تو کچھ بھی نہیں


ہو تصوّر میں گنبدِ خِضرا

یوں عبادت نہیں تو کچھ بھی نہیں


لاکھ عَابد ہو، لاکھ زاہد ہو

اُن کی نسبت نہیں تو کچھ بھی نہیں


دین و دنیا کا یہ سَرمایہ

دَردِ اُلفت نہیں تو کچھ بھی نہیں


نزع کے وقت رُوبرو خالِدؔ

اُن کی صورت نہیں تو کچھ بھی نہیں

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

یہ میری آنکھ ہوئی اشکبار تیرےؐ لیے

ایمان کو ثبات ہے ذاتِ رسولؐ سے

لِکھ رہا ہوں نعتِ سَرور سبز گُنبد دیکھ کر

مینوں لے چلو اوہناں راہواں تے سوہنے

کہتا ہے کون آپ ہمارے قریں نہیں

کعبے کے بدرُو دُوجا تم پہ کروڑوں درود

اِنج سدا دل نُوں آباد ہونا چاہی دا

محبت فخر کرتی ہے عقیدت ناز کرتی ہے

ہیں مہر و ماہتاب کی ہر سُو تجّلیات

اونچوں سے اونچی میری سرکار ہے