کیجے قبول اے شہِ والاَ سلامِ عید

کیجے قبول اے شہِ والاَ سلامِ عید

اپنے تمام امّیتوں کا سلامِ عید


حاضرہوئے ہیں آ کے جو اطرافِ دہر سے

لیجے سب ان غلاموں کا شاہاؐ سلامِ عید


ہیں نام لیوا آپؐ کے جتنے یہاں سے دور

ان کی طرف سے بھی مرے آقاؐ سلامِ عید


اس جاّنفزا حرم کی معنبرّ فضاؤں سے

اجلا درودِ پاک، مہکتا سلام عید


تائب ازل سے آپؐ کے در کا غلام ہے

کیجئے قبول اس کا خدارا سلامِ عید


سرکارؐ ! التفات کی عیدی ملے مجھے

پروانہء نجات کی عیدی ملے مجھے


رائج مرے وطن میں ہو دستور آپؐ کا

آقاؐ ! نئی حیات کی عیدی ملے مجھے


کشمیریوں کو تحفہء آزادیِ وطن

ایمان کے ثبات کی عیدی ملے مجھے


جن سے چمک اٹھے مری بے نور کائنات

ایسی تجلیات کی عیدی ملے مجھے


شہریتِ مدینہ سے تائب ہو سر فراز

ہر دم توجہات کی عیدی ملے مجھے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

مجھے مصطفٰے کے ہوتے کس بات کی کمی ہے

دل میں کیا رکھّا ہے اب الفتِ حضرت کے سوا

مظہرِ حسنِ ازل ہے قدِ زیبا تیرا

تاریک دلِ زار ہے ، صد رشکِ قمر کر

دلوں میں ارضِ بطحا کی جو لے کر آرزو نکلے

صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے

یا نبی! دَر پہ بلائیں

ساری عمر دی ایہو کمائی اے

اپنی ڈیوڑھی کا بھکاری مجھے کردیں شاہا

عشق شہ دیں مر کے بھی مرنے نہیں دیتا