کوئی منزل ہے نہ رستہ میرا

کوئی منزل ہے نہ رستہ میرا

وقت دیکھے نہ تماشا میرا


پیاس بڑھتی ہی چلی جاتی ہے

سوکھتا جاتا ہے دریا میرا


عکسِ اسلاف سے شکوہ ہے مجھے

آئینہ ہو گیا دھندلا میرا


مسجدِ روح میں ہوتی ہے اذاں

رخ نہیں جانبِ کعبہ میرا


رحم افلاس پہ میرے یا رب

یا محمدؐ ہو وظیفہ میرا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- لا شریک

دیگر کلام

السَّلام اے دو جہا ں کے تاجدار

عطائے ربّ ہے جمالِ طیبہ

نی سیّو جہناں دیکھے نے زلفاں دے چھلے

جمال روئے انور پر بھلا کیونکر نظر ٹھیرے

تعیّنات کی حد میں نہیں مَقامِ حضورؐ

حنین و بدر کے میدان شاہد ہیں

اِذن طیبہ کا عطا ہو یا نبی خیرالبشر

عاصیوں کو دَر تمہارا مِل گیا

زہد و تقویٰ پہ نہ تکمیلِ عبادت پہ ہے ناز

پیاس اکھیاں دی بجھاندے نیں نصیباں والے