زہد و تقویٰ پہ نہ تکمیلِ عبادت پہ ہے ناز
ہم غلاموں کو غلامیِ رسالت پہ ہے ناز
جلوہ گر رحمتِ عالم تری آغوش میں ہے
اے حلیمہ ہے بجا جو تجھے قسمت پہ ہے ناز
کتنے بدبخت ہیں وہ ہوگئے دل ان کے سیاہ
برملا جو کہیں تضحیکِ رسالت پہ ہے ناز
کام آئے گی یہی حُبِ نبیؐ محشر میں
اس لیے ہم کو فقط حُبِ نبوت پہ ہے ناز
امتی آپ کا ہونے کی تمنا لے کر
انبیا تک کو بھی سرکار کی امت پہ ہے ناز
فخر تقویٰ پہ بھلے ہی کریں شب زندہ دار
ہم کو بس شافعِ محشر کی شفاعت پہ ہے ناز
جس سے دو نیم ہوئی پل میں زمینِ مہتاب
ہم کو اس جنبشِ انگشتِ رسالت پہ ہے ناز
سرنگوں کر دیا جس نے سرِ باطل کا غرور
بدر کے تین سو تیرہ کی شجاعت پہ ہے ناز
یوں تو اصنافِ سخن اور بھی احسؔن ہیں مگر
مجھ کو بس سرورِ کونین کی مدحت پہ ہے ناز
شاعر کا نام :- احسن اعظمی
کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت