مانگنے کا شعور دیتے ہیں

مانگنے کا شعور دیتے ہیں

جو بھی مانگو حضور دیتے ہیں


مانگنے والا ہو اگر کوئی

میرے آقا ضرور دیتے ہیں


جام ذکر رسول انور کے

روح و دل کو سرور دیتے ہیں


گنبد سبز کے حسیں جلوے

دونوں عالم کو نور دیتے ہیں


میرے آقا گنہگاروں کے

بخش جُرم و قصور دیتے ہیں


روز بٹتا ہے انکے ہاتھوں سے

جتنا رب غفور دیتے ہیں


آستان رسول کے ذرّے

روشنی دُور دُور دیتے ہیں


جابروں کا نبی کے دیوانے

توڑ پل میں غرور دیتے ہیں


ہم نیازی کسی سے کیوں مانگیں

ہم کو سب کچھ حضور دیتے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

تمہیں نے تو کیا ہم کو مسلماں یَارَسُوْلَ اللہ

جب سے مَیں تیرے عشق میں گُم ہُوں

تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں

ہو گیا حاجِیوں کا شُروع اب شُمار

سمندر کے کنارے چل رہا تھا

نبي محترم صدیاں تمہارے نام سے روشن

مدینہ مدینہ ہمارا مدینہ

جی کردا ویکھاں اوہ نگری جتھے رحمت جھڑیاں لائیاں نے

سرِ بزم ہر دوسرا آتے آتے

رہِ طیبہ میں دیوانہ