میں کہ سگِ بلال ہوں

میں کہ سگِ بلال ہوں ، مجھ پہ اندھیر چھائے کیوں

واصفِ بے ظِلال ہوں مجھ پہ ہوں غم کے سائے کیوں ؟


وصفِ لبِ حضور سے رشکِ گلاب ہے سخن

فن ہے بہارِ نعت میں ، اس پہ خزاں پھر آئے کیوں ؟


جذبِ دروں کی خیر ہو ، شوقِ فزوں کی خیر ہو

ذوق جنوں کی خیر ہو ،کوئی انہیں بُھلائے کیوں ؟


شرم سے کیوں ہوں آب آب ، کیسا سوال کیا جواب ؟

جب ہیں شفیع آنجناب ، خوفِ سزا ستائے کیوں ؟


تیرِ نگہ کے سامنے آہوئے قدر ڈھیر ہے

چاند نہ ٹوٹ جائے کیوں ؟ مہر نہ لوٹ آئے کیوں ؟


پیشِ خضر کلیم کو اذنِ سوال ہی نہیں

پیر کے فعل پر مرید دل میں کبھی نہ لائے " کیوں ؟


جب اے معظمؔ تہی ، بحرِ کمال ہیں نبی

کاسئہ حرف میں کبھی ان کی ثنا سمائے کیوں ؟

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

دشتِ عرب معطر ہیں لالہ زار بن کر

سیدِ ابرار نے ادنیٰ کو اعلیٰ کر دیا

ہے دیار نبی ﷺ تو ہمارا وطن

یہ عِشقِ نبیؐ اللہ و غنی

حضور! دہر میں آسودگی نہیں ملت

زہد چمکا نہ عمل کوئی ہمارا چمکا

ثبت دل پر جو مہرِ نبوت ہوئی

جیسے ہیں سرکار کوئی اور نہیں

احمدِ مجتبیٰ سے مطلب ہے

زہد و تقویٰ پہ نہ تکمیلِ عبادت پہ ہے ناز