مرحبا صَلِّ علیٰ شافعِ عصیاں آئے

مرحبا صَلِّ علیٰ شافعِ عصیاں آئے

چارہ ساز آئے مرے درد کا درماں آئے


ذرّے ذرے کی زباں پر ہے انہیں کی تو صیف

بزمِ کونین میں کونین کے سلطاں آئے


مِل گیا ہے مجھے دامانِ نبی کا سَایہ

اَب مِرے پاس ذرا گردش دَوراں آئے


ٹوٹی زنجیر غلامی کی کھلا بابِ کرم

آپ جب کرتے ہوئے مشکلیں آساں آئے


ہم نے لُٹ کر رہِ طیبہ میں یہ منظر دیکھا

پیشوائی کو ہماری سروساماں آئے


اللہ اللہ یہ غلامانِ محمدؐ کا مَقام

در پہ ارمانِ گدائی لیے سلطاں آئے


رفعتِ عرش نے بھی فرشِ زمیں کو چو ما

خالِد اس شان سے وہ خسروِ خوباں آئے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

کہتا ہوں جب بھی نعت مدینے کے شاہ کی

دَم بہ دَم بر ملا چاہتا ہُوں

مدینہ، مکّہ، نجف خاصۂ رسولؐ سے ہے

مومنو دین کے سردار چلے آتے ہیں

اس کے ہر ایک درد کا درمان ہو گیا

اندھے شیشوں کو اجالے جو عطا کرتے ہیں

سکوں دل کو کسی عالم نہیں ہے

میں کہ بے وقعت و بے مایا ہوں

محشر کے روز بس اسی کردار کے سبب

وارفتگانِ شوق و عزیزانِ باوفا