مثالی ہر زمانے میں مرے آقا ! ترا جینا

مثالی ہر زمانے میں مرے آقا ! ترا جینا

ہمیں بھی اپنی سُنّت کے مُطابق تُو سِکھا جینا


کرم کر دے مرے آقا ! مدینے پھر بُلا ہم کو

کہ طیبہ سے جُدا ہو کر بڑا مُشکل ہُوا جینا


تڑپنے میں گُزرتے ہیں یہاں تو روز و شب اپنے

مدینے سے جو دُوری ہو توپھر جینا ہے کیا جینا


کِسے آتا تھا جینے کا سلیقہ یا رسول اللہ !

سکھایا تیری سیرت نے زمانے کو شہا ! جینا


تری سُنّت پہ چل کر جو گُزارے زندگی اپنی

اُسی کو اہلِ دانش نے حقیقت میں کہا جینا


تری نامُوس پر جس نےشہا ! دار و رسن چُوما

تو رُتبہ یہ شہادت کا ، ہمیشہ کا ہُوا جینا


وہ جیناجن کا مُردوں سےبھی لگتا تھا کہیں بد تر

ترے قدموں کے صدقے میں اُنہیں بھی آگیا جینا


مدینے میں جو رہتے ہیں تو رشک آتا ہےقسمت پر

کہ طیبہ میں جلیل اُن کا مثالی ہو گیا جینا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

اُس کی منزل منفرد اُس کا سفر کچھ اور ہے

شاہِ دیں سیدِ الانبیا کی ثنا

ہر لمحہ خیالوں میں مدینے کی فضا ہے

میں میلی من میلا میرا

حسنِ جہاں ہے آپؐ کے جلووں سے معتبر

تِرا شکریہ تاجدارِ مدینہ

آپؐ کے سر سجا ہے تاجِ کرم

لباں تے ثنا ہووے پُوری دُعا ہووے

دفن جو صدیوں تلے ہے وہ خزانہ دے دے

محبوب مدینے والے دے دربار توں ملدا ہر ویلے