محمد نام اس دل میں جڑا مثلِ نگینہ ہے

محمد نام اس دل میں جڑا مثلِ نگینہ ہے

اسی کا ورد کرتی ہوں یہی میرا خزینہ ہے


سدا ملتی ہی رہتی ہے مجھے خیرات جلووں کی

انہی کے نوُر سے روشن نظر کا آبگینہ ہے


تصور میں ہمیشہ سامنے ہے والضحیٰ چہرہ

حقیقت میں بھی تو دیکھوں مری حسرت دیرینہ ہے


درودِ پاک کی محفل سجا کر نعت کہتی ہوں

خوشا قسمت یہی عادت یہی میرا قرینہ ہے


ازل سے زندگی میں آپ کی یادوں کی رونق ہے

بسیں دل میں مرے آقا مرا دل بھی مدینہ ہے


بلا لیں ناز کو در پر رہوں گنبد کی چھاؤں میں

مِرے شاہا جدائی میں ہوا دشوار جینا ہے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

دلوں سے غم مٹا تا ہے پنجابی مکس

ہو نہیں سکتا تھا اس سے اور کوئی بہتر جواب

نہ میں باغی ہوں نہ منکر نہ نکوکاروں میں

عجب ہے رنگ عجب ہے فضاء مدینے میں

لِلّہ الحمد کہ ہم نے اسے چاہا آہا

یاد نبی میں رونے والے سب سے اچھے لگتے ہیں

جدوں کرئیے ذکر مدینے دا

اللہ دے کرم سیتی ملیا اے نبی سوہناں

نبی یا نبی کا وظیفہ بہت ہے

مائِل کرم پہ آپؐ کی جب ذات ہو گئی